حضرت میاں محمد حنفی سیفی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا مختصر تعارف
انیس سو پچاس میں میانوالی کے علاقہ جٹ موہانہ میں صوفی غلام محمد المعروف لا لہ مولوی صاحب کے دیندار گھرانے میں تاجدار راوی ریحان شریف، میاں محمد حنفی سیفی زیدہ مجدہ کی ولادت باسعادت ہوئی۔ آپ کا گھرانہ کاشت کاری کے پیشے سے وابستہ اور فقر کی دولت سے مالا مال تھا۔ آپ نے اپنی والدہ ماجدہ سے ناظرہ قرآن پاک پڑھنے کے بعد میاں محمد مراد سے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی۔
ابتدائی حالات
قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ کاشتکاری میں اپنے والدین کا ہاتھ بٹانے لگے۔ دس سال کی چھوٹی عمر میں آپ نے چشمہ بیراج میں ملازمت اختیار فرمائی اور پانچ سال وہاں گزارنے کے بعد 10 اکتوبر 1971 کو اتحاد کیمیکل لاہور میں ملازم ہوے۔ دوران ملازمت آپ صوم و صلوٰۃ کے پابند اور تقویٰ و طہارت میں اپنی مثال آپ تھے۔ جس دن آپ اتفاقیہ چھٹی کر لیتے اس دن کی تنخواہ مل مالکان سے ہرگز نہ لیتے۔
ایک دن مل مالکان نے اپنے ملازمین میں گھی کے کنستر تقسیم کیے۔ تمام ملازمین خوشی خوشی گھی کے کنستر فیکٹری میں پڑی رسیوں سے باندھ کر گھر کی طرف چلنے لگے۔ آپ کے ساتھیوں نے آپ کو بھی گھی کا کنستر رسی سے باندھنے کی ترغیب دی لیکن آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا ” مجھے مل مالکان کی طرف سے فقط گھی دیا گیا ہے ، میں ر سی کو بلااجازت اپنے لیے حلال نہیں سمجھتا۔” آپ کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے۔
ریٹائرمنٹ کے وقت آپ کو اسی ہزار روپیہ ملا جس سے آپ نے اپنا ذاتی مکان تعمیر فرمایا اور راوی ریان میں انوار مدینہ جیسی عظیم الشان مسجد کی بنیاد رکھی۔ یہ وہی با برکت مسجد ہے جس کا خانقاہی نظام آپ کے فیضان ولایت کی برکات سے پوری دنیا میں مشہور ہوچکا
بیعت اور روحانیت کا سفر
آپ نے پہلی بیعت میانوالی کے علاقہ موچھ شریف میں خواجہ عبیداللہ قادری اویسی کے دست شفقت پر کی اور اپنے مرشد اول کی ترغیب پر 1983 میں اخنذادہ سیف الرحمٰن مبارک کے دست حق پر بیعت ہو گئے۔ آپ 1986 تک حضرت سیف الرحمٰن مبارک کے محبوب خلیفہ حاجی عبدالغفور کہ خدمت میں حصول تربیت کے لئے مسلسل حاضر ہوتے رہے۔
سلوک کی ابتدائی منازل میں ہی آپ کے مرشد مبارک نے آپ کے متعلق ارشاد فرمایا ” میرے خلفاء میں سے سب سے زیادہ مریدین میاں محمد حنفی سیفی صاحب کے ہونگے”۔ انیس سو چھیاسی سے 2005 تک آپ کے مرشد مبارک باڑا میں مقیم تھے۔
اس دورانیہ میں آپ نے لاہور رہتے ہوے ایک ماہ میں تین سے چار مرتبہ اپنے مرشد گرامی کی بارگاہ میں حاضر ہو کر رابطہ شیخ کی مثال قائم کی۔آپ کے مرشد گرامی نے آپ کی استقامت کو بہت پسند فرمایا اور 1997 میں آپ کو خلافت مطلق عطا فرمائ۔
مرشد کی بارگاہ میں اخلاص
آپ نے عوام الناس اور اپنے پیر بھائیوں کی کڑوی کسیلی باتوں کو ہمیشہ خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت فرمایا اور انتہائی ادب و احترام کے ساتھ اپنے مرشد کی خدمت بجا لاتے رہے۔ آپ ہمیشہ اپنے مرشد کی رضا پر راضی رہے۔
آپ کی عاجزی،سادگی، اخلاص اور انتہا درجہ کی محبت کی وجہ سے آپ کو آپ کے مرشد گرامی کی بارگاہ سے قطب پنجاب کا لقب دیا گیا۔ راہ حق پہ چلتے ہوئے ایک وقت ایسا بھی آیا جب مصائب کی آہنی دیواریں آپ اور آپ کے مرشد گرامی کی راہوں میں سینہ تان کر کھڑی ہوگئیں ۔
ایسے حالات میں آپ نے نعرہ مستانہ بلند فرمایا کہ ” میاں محمد کی ایک ہی گردن ہے جو وہ اپنے مرشد کے حوالے کر چکا ہے”
تاجدارِ راوی ریان شریف
آپ کے مرشد گرامی نے آپ کو بیعت کی اجازت عطا فرمائ لیکن آپ نے عرصہ دراز اپنے شیخ کے احترام میں لوگوں کو بیعت نہ کیا۔ ایک بار آپ نے حضرت سیف الرحمٰن مبارک کی بارگاہ میں انتہائی عاجزی سے عرض کی "حضور میرے پاس تقریر کا فن نہیں ہے”۔
آپ کے مرشد گرامی نے کمال شفقت سے ارشاد فرمایا” آپ لوگوں کو بیعت کرنا شروع کریں تقریروں والے خود آپ کے پاس آتے رہیں گے۔” شروع میں آپ گاڑی کی سیٹ پر تشریف فرما ہوتے اور آپ کے ساتھ بیٹھنے والے لوگ خشیت الٰہی کے غلبے کی وجہ سے رونے لگ جاتے۔ انجانے لوگ آپ سے معانقہ کرتے وقت غلبہ عشق الٰہی سے تڑپتے ہوئے آپ کے قدموں میں گر جاتے۔ وقت گزرتا گیا اوراللہ پاک نے آپ کے مرشد گرامی کے فرمان کى یوں لاج رکھی کہ مخلوق کے دل آپ کی طرف پھیر دیے۔
ہر شعبہ ہائے زندگی سے منسلک لوگ آپ کی طرف کھنچے چلے آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے لاہور سے گوجرانوالہ روڈ پر واقع راوی ریان جیسا عام سا قصبہ تصوف کے افق پر آفتاب بن کے ابھرا اور مخلوق خدا اسے راوی ریان شریف کے نام سے جاننے لگی۔
سید افضال حسین شاہ صاحب، علامہ غلام فرید ہزاروی صاحب، کرنل سرفراز محمدی سیفی صاحب ،امجد ظہیر وکیل صاحب اور ڈاکٹر عمران محمدی سیفی صاحب جیسے ہزاروں خلفاء پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک میں سورج کی شعاعوں کی طرح بکھرتے چلے گئے۔ آج آپ کے خلفاء کے مریدین کو شامل کرکے آپ کہ معتقدین کی مجموعی تعداد لاکھوں سے بھی زائد ہے۔
عرب و عجم میں ہزارہا مدرسہ جات اور خانقاہیں ایسی ہیں جہاں آپ کی نظر کرم سے علوم ومعارف کے خیرات تقسیم ہو رہی ہے۔ آپ کی مرکزی خانقاہ میں مکتبہ محمدیہ سیفیہ سینکڑوں کی تعداد میں اسلامی کتب چھاپ چکا ہے۔
راوی ریان شریف میں طلباء و طالبات کے لئے حفظ قرآن اور درس نظامی کی تدریس کا عمل جاری و ساری ہے۔ مرکزی خانقاہ پہ ایک دن میں دنیا بھر سے آنے والے ہزاروں لوگوں کے قیام و طعام کا بندوبست کیا جاتا ہے۔