گل ریحان کی خوشبو بھی چرا لاتی ہے
گل ریحان کی خوشبو بھی چرا لاتی ہے
منڈی فیض آباد سے جب بھی صبا آتی ہے
میرے آقا میرے مولیٰ ،میرے سید عالم
تیری ڈھال سی ہوتی ہے ، جب بھی بلا آتی ہے
تیرے در کے فقیروں کو اندھیروں میں شاہا
در طیبہ سے سنبھلنے کی صدا آتی ہے
تیری یادیں تیری باتیں تیرے حرف تسلی جیسے
بیمار مریضوں کو لمحوں میں شفا آتی ہے
تیری یاد کی شمع کبھی بجھنے لگے تو
زندگی تیرے نور کی بے نور سزا پاتی ہے